Naqsh E Jilani by Muhammad Abu Khaldun



شیخ عبدالقادر جیلانی ( 470 تا 561 ہجری) - (جنہیں سیدنا عبدالقادر جیلانی، شیخ عبدالقادر جیلانی اور حضرت شیخ سیدنا عبد القادر جیلانی گیلانی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔) (1077ء-1166ء) جوکہ سُنّی حنبلی طریقہ کے نہایت اہم صوفی شیخ اور سلسلہقادریہ کے بانی ہیں۔
آپ کی پیدائش شب اول رمضان 470 ھ بمطابق 17 مارچ، 1078عیسوی میں ایران کے صوبہ کرمانشاہ کے شہر مغربی گیلان میں ہوئی، جس کو کیلان بھی کہا جاتاہے اور اسی لئے آپ کا ایک اورنام شیخ عبدالقادر کیلانی بھی ماخوذ ہے۔
کہا جاتا ہے وہ بغداد کےجنوب میں 40 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ایرانی تاریخی شہر مدائن[9]کے قریبی شہر مغربی گیلان میں یا اس کے قریب عراقی گاؤں «بشتیر» میں پیدا ہوئے تھے۔تاریخی کتب نیز بغداد میں رہائش پذیر گیلانی خاندان اس بات کی تائید کرتے ہیں۔
شیخ عبدالقادر جیلانی کاتعلق جنید بغدادی کے روحانی سلسلے سے ملتا ہے۔ شیخ عبدالقادر جیلانی کی خدمات و افکارکی وجہ سے شیخ عبدالقادر جیلانی کو مسلم دنیا میں غوثِ الاعظم دستگیر کاخطاب دیا گیا۔
آپ کے والد کا نام سیدابو صالح موسی جنگی دوست بن عبد اللہ الجیلی بن سید یحییٰ زاہدبن سیدمحمد مورث بن سید داؤد بن سید موسی ثانی بن سیدموسی 


ایامِ طفولیت

تمام علماء و اولیاء اس بات پر متفق ہیں کہ سیدنا عبدالقادر جیلانی مادرزاد یعنی پیدائشی ولی ہیں۔ آپ کی یہ کرامت بہت مشہور ہے کہ آپ ماہِ رمضان المبارک میں طلوعِ فجر سے غروبِ آفتاب تک کبھی بھی دودھ نہیں پیتے تھے اور یہ بات گیلان میں بہت مشہور تھی۔
ولد للاشراف ولد لایرضع فی رمضان
یعنی سادات کے گھر انے میں ایک بچہ پیدا ہوا ہے جو رمضان میں دن بھر دودھ نہیں پیتا۔[13]

کھیل کود سے لاتعلقی

بچپن میں عام طور سے بچے کھیل کود کے شوقین ہوتے ہیں لیکن آپ بچپن ہی سے لہو و لہب سے دور رہے۔ آپ کا ارشاد ہے کہ
کلما ھممت ان العب مع الصبیان اسمع قائلا یقول الی یا مبارک
ترجمہ: یعنی جب بھی میں بچوں کے ساتھ کھیلنے کا ارادہ کرتا تو میں سنتا تھا کہ کوئی کہنے والا مجھ سے کہتا تھا اے برکت والے، میری طرف آ جا۔ [14]

ولایت کا علم

ایک مرتبہ بعض لوگوں نے سید عبدالقادر جیلانی سے پوچھا کہ آپ کو ولایت کا علم کب ہوا؟ تو آپ نے جواب دیا کہ دس برس کی عمر میں جب میں مکتب میں پڑھنے کے لئے جاتا تو ایک غیبی آواز آیا کرتی تھی جس کو تمام اہلِ مکتب بھی سُنا کرتے تھے کہ
افسحوا لولی اللہ
ترجمہ: اللہ کے ولی کے لئے جگہ کشادہ کر دو۔[15]

پرورش وتحصیلِ علم

آپ کے والد کے انتقال کے بعد ،آپ کی پرورش آپ کی والدہ اور آپ کے نانا نے کی۔ شیخ عبدالقادر جیلانی کا شجرہء نسب والد کی طرف سے حضرت امام حسن اور والدہ کی طرف سے حضرت امام حسین سے ملتا ہے اور یوں آپ کا شجرہء نسب حضرت محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے جا ملتا ہے۔ اٹھارہ ( 18) سال کی عمر میں شیخ عبدالقادر جیلانی تحصیل ِ علم کے لئے بغداد (1095ء) تشریف لے گئے۔ جہاں آپ کو فقہ کے علم میں ابوسید علی مخرمی، علم حدیث میں ابوبکر بن مظفر اور تفسیرکے لئے ابومحمد جعفر جیسے اساتذہ میسر آئے۔[].

ریاضت و مجاہدات

تحصیل ِ علم کے بعد شیخ عبدالقادر جیلانی نے بغدادشہر کو چھوڑا اور عراق کے صحراؤں اور جنگلوں میں 25 سال تک سخت عبادت و ریاضت کی]۔
1127ء میں آپ نے دوبارہ بغداد میں سکونت اختیار کی اور درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیا۔ جلد ہی آپ کی شہرت و نیک نامی بغداد اور پھر دور دور تک پھیل گئی۔ 40 سال تک آپ نے اسلا م کی تبلیغی سرگرمیوں میں بھرپورحصہ لیا نتیجتاً ہزاروں لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے۔ اس سلسلہ تبلیغ کو مزید وسیع کرنے کے لئے دور دراز وفود کو بھیجنے کا سلسلہ شروع کیا۔ خود شیخ عبدالقادر جیلانی نے تبلیغِ اسلام کے لئے دور دراز کے سفر کئے اور برِصغیر تک تشریف لے گئے اور ملتان (پاکستان) میں بھی قیام پذیر ہوئے۔

  حلیہ

جسم نحیف قد متوسط، رنگ گندمی، آواز بلند، سینہ کشادہ، ڈاڑھی لمبی چوڑی، چہرہ خوبصورت، سر بڑا، بھنوئیں ملی ہوئی۔ [18]

فرموداتِ غوثِ اعظم

  1. اے انسان، اگر تجھے محد سے لے کر لحد تک کی زندگی دی جائے اور تجھ سے کہا جائے کہ اپنی محنت، عبادت و ریاضت سے اس دل میں اللہ کا نام بسا لے تو ربِ تعالٰی کی عزت و جلال کی قسم یہ ممکن نہیں، اُس وقت تک کہ جب تک تجھے اللہ کے کسی کامل بندے کی نسبت وصحبت میسر نہ آجائے۔ [19]
  2. اہلِ دل کی صحبت اختیار کر تاکہ تو بھی صاحبِ دل ہو جائے۔
  3. میرا مرید وہ ہے جو اللہ کا ذاکر ہے اور ذاکر میں اُس کو مانتا ہوں، جس کا دل اللہ کا ذکر کرے۔

القاباتِ غوثِ اعظم

  1. غوثِ اعظم
  2. پیران ِ پیردستگیر
  3. محی الدین
  4. شیخ الشیوخ
  5. سلطان الاولیاء
  6. سردارِ اولیاء
  7. قطب ِ ربانی
  8. محبوبِ سبحانی
  9. قندیل ِ لامکانی
  10. میر محی الدین
  11. امام الاولیاء
  12. السید السند،
  13. قطب اوحد،
  14. شیخ الاسلام،
  15. زعیم العلماء،
  16. سلطان الاولیاء،
  17. قطب بغداد
  18. بازِ اشہب،
  19. ابوصالح،
  20. حسنی اَباً،
  21. حسینی اُماً،
  22. حنبلی مذہبا ً[20]

علمی خدمات

غنیۃ الطالبینشیخ عبدالقادر جیلانی نے طالبین ِ حق کے لئے گرانقدر کتابیں تحریرکیں، ان میں سے کچھ کے نام درج ذیل ہیں:
  1. الفتح الربانی والفیض ِ الرحمانی
  2. ملفوظات
  3. فتوح الغیب
  4. جلاء الخاطر
  5. ورد الشیخ عبدالقادر الجیلانی
  6. بہجۃ الاسرار
  7. الحدیقۃ المصطفویہ
  8. الرسالۃ الغوثیہ
  9. آدابِ سلوک و التوصل الی ٰ منازل ِ سلوک

وصال

شیخ عبدالقادر جیلانی کا انتقال 1166ء کو ہفتہ کی شب (8 ربیع الاوّل561 ہجری) کو نواسی (89) سال کی عمر میں ہوا اور آپ کی تدفین،آپ کے مدرسے کے احاطہ میں ہوئی[21][22]۔



اس کتاب کو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔