مولانا جامی کا مکمل نام نور الدین عبدالرحمٰن الجامی ہے۔
مولانا جامی کی ولادت 18 اگست 1414ء کو شہر جام واقع خراسان میں ہوئی۔ جام اب موجودہ افغانستان کے صوبہ غور کا حصہ ہے۔
ایرانی شاعر اور صوفی ۔خراسان کی ولایت جام کے ایک قصبہ خرجرو میں پیدا ہوئے۔ بچپن میں باپ کے ساتھ ہرات اور سمرقند گئے جو اس زمانے میں اسلامی علوم اور فارسی ادب کا مرکز تھے۔ تعلیم کے بعد سلوک و عرفان کی طرف رجوع کیا اور سعد الدین محمد کاشغری اور خواجہ علی سمرقندی کے حلقۂ طریقت میں ان کا شمار خلفا میں ہونے لگا۔ 1472ء میں حج کیا ۔ مختلف شہروں کی سیاحت کرکے ہرات واپس آئے اور وہیں انتقال کیا۔
سلطان ابو سعید گرگانی ، سلطان حسین مرزا ، میر علی شیرنوائی ، اوزون حسن ، آق قیونلو ، سلطان یعقوب ، سلطان محمد فاتح اور سلطان بایزید دوم مولانا جامی کی بڑی عزت کرتے تھے۔ گوشہ نشین اور درویش منش تھے۔ نظم و نثر کی تصانیف 49 ہیں۔ نظم میں سات مثنویاں ہفت اورنگ سلسلۃ الذہب ، سلامان وابسال ، تحفۃ الاحرار، صحبۃ الابرار ، یوسف زلیخا ، لیلی مجنوں ، فرد نامۂ سکندری اور غزلوں کے تین مجموعے آپ کی یادگار ہیں۔ نثر میں گیارہ کتابیں تصنیف کیں